151

حضرت عمر رضی اللہ عنہ بولتے ہیں تو قرآن اتر آتا ہے !!*

*حضرت عمر رضی اللہ عنہ بولتے ہیں تو قرآن اتر آتا ہے !!*
٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭

1) عمر فاروق رضی اللہ عنہ: اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم)! ازواج مطھرات کے سامنے طرح طرح کے لوگ آتے ہیں، اس لئے آپ انہیں پردے کا حکم دے دیجئے۔

قرآن کریم کا نزول:
وَاِذَا سَاَلْتُمُوْہُنَّ مَتَاعًا فَسْئَلُوْہُنَّ مِنْ وَّرَاءِ حِجَابٍ۔

”اور جب تم ان (ازواج مطھرات) سے استعمال کی کوئی چیز مانگو تو پردے کے پیچھے سے مانگو ”۔ (الاحزاب: 53)
۔ ۔ ۔ ۔ ۔
2) عمر فاروق رضی اللہ عنہ: اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم)! ہم مقام ابراہیم کو مصلیٰ نہ بنالیں؟

قرآن کریم کا نزول:
وَاتَّخِذُوْا مِنْ مَّقَامِ اِبْرٰہمَ مُصَلًّی ۔
”اور ابراہیم کے کھڑے ہونے کی جگہ کو نماز کا مقام بناؤ” ۔ (البقرۃ:125)
۔ ۔ ۔ ۔ ۔
3) عمر فاروق رضی اللہ عنہ: اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم)! (بدر کے) قیدیوں کو ان کے مسلمان رشتہ داروں کے حوالے کریں تاکہ وہ خود انہیں قتل کریں۔ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فدیہ لے کر چھوڑ دیا)۔

قرآن کریم کا نزول:
لَوْلاَ کِتَاب مِنَ اللّٰہِ سَبَقَ لَمَسَّکُمْ فِیْمَا اَخَذْتُمْ عَذَاب عَظِیْم۔ ”

اگر اللہ یہ بات پہلے لکھ نہ چکا ہوتا تو تم نے جو کیا (کافروں سے فدیہ لے کر انہیں چھوڑ دیا) اس کے سبب تم پر بڑا عذاب آتا”۔ (الانفال: 68)
۔ ۔ ۔ ۔ ۔
4) عمر فاروق رضی اللہ عنہ: (بعض ازواج نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سیدہ ماریہ قبطیہ رضی اللہ عنھا کے پاس جانا ناپسند فرمایا) اے اللہ کے نبیؑ کی بیویو! اگر وہ تمہیں طلاق دے دیں تو ممکن ہے ان کا رب تمہیں ان سے بہتر بیویاں دے دے!

قرآن کریم کا نزول:
عین عمر فاروق کے الفاظ! عَسٰی رَبُّہ، اِنْ طَلَّقَکُنَّ اَنْ یُّبْدِلَہ، اَزْوَاجًا خَیْرًا مِنْکُنَّ۔ (التحریم: 03)
۔ ۔ ۔ ۔ ۔
5) عمر فاروق رضی اللہ عنہ: (ایک شخص نے نشے میں نماز غلط پڑھائی) اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم)! شراب کا کیا حکم ہے؟

قرآن کریم کا نزول:
یٰااَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَ تَقْرَبُوا الصَّلٰوۃَ وَاَنْتُمْ سُکَارٰی۔

”اے ایمان والو! نشہ کی حالت میں نماز کے پاس نہ جاؤ ”۔ (النساء: 43)
۔ ۔ ۔ ۔ ۔
6) عمر فاروق رضی اللہ عنہ: اے اللہ! تو بڑی برکت والا ہے، بہترین تخلیق کرنے والا!

قرآن کریم کا نزول:
عین وہی الفاظ!
فَتَبٰرَکَ اللّٰہُ اَحْسَنُ الْخٰلِقِیْنَ۔ (المؤمنون: 12)
۔ ۔ ۔ ۔ ۔
7) عمر فاروق رضی اللہ عنہ: اے اللہ کا رسول (صلی اللہ علیہ وسلم)! عبداللہ ابن ابی تو آپ کا سخت دشمن اور منافق تھا اس کی جنازہ نہ پڑھیں۔ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ادا کرلی)۔

قرآن کریم کا نزول:
وَلاَ تُصَلِّ عَلٰی اَحَدٍ مِّنْہُمْ مَاتَ اَبَدًا۔
”اور جب ان(منافقوں) میں سے کوئی مرے تو اس پر نماز نہ پڑھیے”۔ (التوبہ: 84)
۔ ۔ ۔ ۔ ۔
8) عمر فاروق رضی اللہ عنہ: اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم)! ہمیں باہر نکل کر لڑنا چاہئے۔ (بدر کے موقع پر)

قرآن کریم کا نزول:
کَمَا اَخْرَجَکَ رَبُّکَ مِنْ بَیْتِکَ بِالْحَقِّ۔
”جس طرح (اے محبوب!) تمہیں تمہارے رب نے تمہارے گھر سے نکالا حق کے ساتھ! (الانفال: 05)
9) عمر فاروق رضی اللہ عنہ: اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم)! رمضان کی راتوں میں مجامعت کا جواز ہونا چاہئے۔

قرآن کریم کا نزول:
اُحِلَّ لَکُمْ لَیْلَۃَ الصِّیَامِ الرَّفَثُ اِلٰی نِسَائِکُمْ۔
”روزوں کی راتوں میں اپنی عورتوں کے پاس جانا تمہارے لیے حلال ہے۔ (البقرۃ: 187)
۔ ۔ ۔ ۔ ۔
10) عمر فاروق رضی اللہ عنہ: اے یہودی سن! جو کوئی دشمن ہوا اللہ کا، اس کے فرشتوں کا، اس کے رسولوں کا، جبرائیل اور میکائیل (علیھما السلام) کا تو اللہ بھی ایسے کافروں کا دشمن ہے۔

قرآن کریم کا نزول:
عین وہی الفاظ!
مَنْ کَانَ عَدُوَّ لِلّٰہِ وَمَلاَ ئِکَتِہٖ وَرُسُلِہ وَجِبْرِیْلَ وَمِیْکَالَ فَاِنَّ اللّٰہَ عَدُوُّ لِلْکٰفِرِیْن۔ (البقرۃ: 98)
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
(1) صحیح بخاری:4483۔
(2) صحیح بخاری:4483۔
(3) صحیح مسلم:1763۔
(4) صحیح بخاری:4916۔
(5) مسند احمد: 378۔ صحیح
(6) مجمع الزوائد: 70/9۔
(7) صحیح مسلم:2400۔
(8) مسند احمد: 351/3، سنن الدارمی: 129/2۔
(9) سنن ابی داؤد:506۔ صحیح، لہ شواھد کثیر۔
(10) فتح الباری: 16/8۔ تفسیر ابن کثیر:188/1۔ قوی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

====================

یہ خبر شیئر کریں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں