0

*میزائل اور راکٹ جدید جنگی ہتھیار* ہفتہ 20 اپریل 2021 تلخیص: انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

*میزائل اور راکٹ جدید جنگی ہتھیار*

ہفتہ 20 اپریل 2021
تلخیص:
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

میزائل جسے انگریزی میں missile کہا جاتا ہے اصل میں ایک قسم کا راکٹ کی مانند یا پھینکا جانے والا اسلحہ ہے جو اپنے ہدف پر پہنچ کر اپنا کام انجام دیتا ہے اور اسی لیے اس کا شمار طبعیاتی اصولوں کے مطابق قذیفہ (projectile) میں کیا جاتا ہے۔ میزائل کے انجن ٹھوس ایندھن اور مائع ایندھن سے چلتے ہیں اور یہ لانچ کرنے کے بعد فضا میں عمودی سفر کرتا ہے اور چند ہی سیکنڈ میں دو سو سے تین چار سو (میزائل کی نوعیت کے مطابق) کلومیٹر فضا میں جا کر اپنے منتخب شدہ ہدف کی طرف رخ کر لیتا ہے اور دیکھتے ہی دیکھتے قہر بن کر اپنے ہدف پر گر جاتا ہے اور اس کے اگلے حصے میں لگے ہوئے بم(وار ہیڈ) پھٹ جاتے ہیں اور تباہی پھیلا دیتے ہیں۔ میزائل دیگر ہتھیاروں جیسے توپ، رائفل اور جہاز کے بموں کی نسبت موثر ہتھیار سمجھا جاتا ہے جو نہ صرف اپنے راستے اور ہدف کو تلاش کرتا ہے بلکہ وقتِ ضرورت خود کشی بھی کر لیتا ہے۔ جب کسی فنی خرابی کی وجہ سے میزائل اپنے ہدف کو تلاش نہیں کرپاتا یا راستے کا تعین کرنے میں دقت محسوس کرتا ہے اور جبکہ اس کے پاس وقت بھی بہت کم ہوتا ہے تو ایسے میں یہ خود کشی کر لیتا ہے اور زمین پر گرنے سے پہلے ہی فضا میں پھٹ جاتا ہے۔

*میزائل کی اقسام*
میزائلوں کی کئی اقسام ہیں۔ ان میں ایک فضا سے فضا میں مار کرنے والا میزائل (اے اے ایم) ہے جو ایک جہاز سے دشمن کے جہاز کو گرانے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ یہ گائیڈڈ میزائل بھی کہلاتا ہے اور اس میں راکٹ موٹر لگی ہوتی ہے جس میں ٹھوس ایندھن استعمال کیا جاتا ہے لیکن اب فضا سے فضا میں مار کرنے والے ایسے میزائل بھی بن چکے ہیں جن میں عام مائع ایندھن استعمال ہوتا ہے۔ یہ میزائل دوسرے جہاز سے نکلنے والے دھوئیں اور حرارت سے اپنے ہدف کا تعین کرتے ہیں۔

دوسری قسم فضا سے زمین پر مار کرنے والے میزائل ( اے ایس ایم یا اے جی ایم )کی ہے جو جنگی جہاز سے زمین پر یا سمندر میں واقع کسی ہدف کو نشانہ بناتا ہے۔ اس میں بھی راکٹ موٹر یا جیٹ انجن استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ لانگ رینج اور شارٹ رینج بھی ہوتے ہیں جبکہ اس ضمن میں روسی میزائل سب سے زیادہ تیز رفتار اور دور ہدف پر پہنچنے والے سمجھے جاتے ہیں۔ اس قسم کے میزائل اپنے نشانے کا تعین لیزر گائیڈنس سسٹم کے علاوہ انفراریڈ گائیڈنس سسٹم، آپٹیکل گائیڈنس اور جی پی ایس سنگنلز کے ذریعے کرتے ہیں۔ ان سسٹم کا اطلاق ہدف کی نوعیت پر ہوتا ہے۔ سمندر میں واقع ہدف کے لیے آپٹیکل سسٹم یعنی ریڈار کے ذریعے کیا جاتا ہے جبکہ زمینی ہدف کے لیے دیگر سسٹم سے کام لیا جاتا ہے۔ اسی نوعیت کے میزائل فضا سے زمین پر استعمال کرنے کے ساتھ زمین سے زمین پر مار کرنے کے لیے بھی استعمال ہوتے ہیں

زمین سے زمین پر مار کرنے والے میزائل کو میزائلوں کی تیسری قسم کہا جاتا ہے۔ ٹوماہاک میزائل فضا سے زمین پر مار کرتا ہے جبکہ اے جی ایم86، اے جی ایم 84 ہارپون دونوں مقاصد کے لیے استعمال ہوتے ہیں جبکہ یہ سمندری ہدف کے علاوہ زمینی ہدف پر مار کرنے میں استعمال ہو سکتے ہیں۔ اسی نوعیت کے میزائلوں میں ایک اور قسم اینٹی ٹینک میزائل کی ہے جو زیادہ تر میدان جنگ میں دشمن کے ٹینکوں کو تباہ کرنے کے لیے ہیلی کوپٹر سے استعمال کیے جاتے ہیں۔ کروزمیزائل، اینٹی شپ میزائل اور اینٹی ریڈار میزائل بھی اسی قسم کے میزائلوں میں شمار کیے جاتے ہیں۔ جبکہ زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل فضا میں موجود دشمن کے جہازوں کو گرانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں یہ میزائل انفراریڈ اور لیزر سسٹم پر کام کرتے ہیں۔ سٹنگر میزائل بھی اسی نوعیت کا ہے۔ اس کو انسانی کندھے پر رکھ کر چلایا جا سکتا ہے۔

میزائلوں کی چوتھی قسم بلاسٹک میزائل(بی ایم) ہے جس میں نیوکلیائی،کیمیائی یا حیاتیاتی اور روایتی اسلحہ استعمال کیے جاتے ہیں اور عموماً دور فاصلے پر موجود ہدف کو تباہ کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ ان میں بین البراعظمی بلاسٹک میزائل (آئی سی بی ایم ) بھی شامل ہیں جو ایک براعظم سے دوسرے براعظم تک مار کرتے ہیں۔ شمالی کوریا کا زیر بحث میزائل جس کا تجربہ ابھی ہونے والا ہے وہ بھی انٹر کانٹی نینٹل میزائل میں شمار ہوتا ہے۔ پہلا بلاسٹک میزائل A-4 تھا جسے وی ٹو راکٹ بھی کہا جاتا تھا اور یہ1930 اور 1940 کے درمیانی عرصے میں جرمنی نے بنانے شروع کیے تھے جبکہ اس کا پہلا کامیاب حملہ 3 اکتوبر 1942، دوسرا کامیاب حملہ 6 ستمبر 1944 کو پیرس پر ہوا اور مئی 1945 کو لندن پر بھی اسی میزائل کے ذریعے حملے کیے گئے۔ دوسری جنگ عظیم میں 3000 کے قریب اس نوعیت کے میزائل ایک دوسرے کے خلاف استعمال کیے گئے۔ یہ میزائل تین حصوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ بلاسٹک میزائل فکسڈ اور موبائل پلیٹ فارموں سے لانچ کیے جا سکتے ہیں۔ ان کو زمین کے علاوہ ہوائی جہاز، بحری جہاز اور آبدوز سے بھی فائر کیا جا سکتا ہے۔ ان میں شارٹ رینج بلاسٹک میزائل (ایس آر بی ایم ) ایک ہزار کلومیٹر تک مار کرتے ہیں۔ وی ٹو راکٹ، سکڈ اور SS21 مختصر فاصلے تک مار کرنے والے میزائل میں شمار ہوتے ہیں۔ درمیانی فاصلے والا بلاسٹک میزائل ایک ہزار سے دو ہزار پانچ سو کلومیٹر تک مار کرتا ہے۔ انٹر میڈیٹ رینج بلاسٹک میزائل ڈھائی ہزار کلومیٹر سے تین ہزار پانچ سو کلومیٹر تک کا فاصلہ طے کرتا ہے۔ سب کانٹی نینٹل میزائل پینتیس سو کلومیٹر سے چار ہزار پانچ سو کلومیٹر تک کا فاصلہ طے کرتا ہے۔ جبکہ انٹر کانٹی نینٹل بلاسٹک میزائل پینتالیس سو کلومیٹر سے زائد اور چھ ہزار کلومیٹر تک کا فاصلہ طے کرتا ہے۔ لمیٹڈ رینج انٹر کانٹی نینٹل بلاسٹک میزائل (ایل آر آئی سی بی ایم ) آٹھ ہزار کلومیٹر تک کا فاصلہ طے کرتا ہے جبکہ فل رینج انٹر کانٹی نینٹل بلاسٹک میزائل (ایف آر آئی سی بی ایم ) بارہ ہزار کلومیٹر تک کا فاصلہ طے کر سکتا ہے۔ میزائلوں کی پانچویں قسم اینٹی بلاسٹک میزائل (اے بی ایم) کی ہے۔ جو بلاسٹک میزائل کو تباہ کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ ایسے دنیا میں ابھی صرف دو سسٹم موجود ہیں ایک امریکا کا سیف گارڈ سسٹم جو ایل آئی ایم 49A سپارٹن اور سپرنٹ میزائلوں پر انحصار کرتا ہے اور دوسرا روس کا نظام (اے 35 سسٹم) ہے۔ امریکی نظام سیف گارڈ کی نسبت روس کا A 35 نظام زیادہ موثر اور چالو حالت میں ہے۔ جبکہ امریکا کا ایسا ہی دوسرا نظام زمینی مڈکورس ڈیفنس(جی ایم ڈی) ہے جس کو پہلے این ایم ڈی نظام کہا جاتا تھا اور یہ ابھی حال ہی میں ابتدائیییی سطح پر چالو ہوا ہے۔ جبکہ ان کے علاوہ امریکا کا ہی پیٹریاٹ، نیوی کا کمبیٹ سسٹم اور اسرائیل کا ایرو نظام بھی اسی نوعیت کے ہیں مگر یہ بھی ابھی ابتدائیییی سطح کے ہیں۔ اس کے علاوہ امریکا میں سابق صدر ریگن کے سٹار وارز نامی دفاعی نظام کو بیس برس بعد جارج بش کے حکم پر دوبارہ شروع کیا گیا ہے۔ اس نظام کے تحت 2004 تک الاسکا کے علاقے میں دس انٹرسیپٹر میزائیل نصب کیے جا چکے ہیں جو امریکا کی طرف آنے والے کسی میزائیل کو روکنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ جبکہ اسی طرح بعد میں دس مزید انٹرسیپٹر نصب ہوں گے جن میں زمین اور سمندر سے مار کرنے والے میزائیل اور خلاء میں قائم سینسر بھی شامل ہوں گے۔ امریکا اب تک اس نوعیت کے آٹھ تجربے کر چکا ہے جن میں سے تین ناکام رہے اور پانچ کامیاب ہوئے۔ اسی طرز پر انٹی سیٹلائٹ میزائل ہے جو زمین سے خلا میں مار کرتا ہے

باقی اگلی قسط میں جاری ہے

Please visit us at www.nazirmalik.com Cell 0092300860 4333

یہ خبر شیئر کریں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں