0

حکومت کسانوں کا معاشی قتل عام بند کرے۔ سرکاری نرخ مقرر ہونے کے باوجود کسان سے گندم نہ خریدنا اور ان کو مڈل مین کے رحم و کرم پر چھوڑنا کسی طور بھی قابل قبول نہیں۔ پہلے ہی بارشوں اور ژالہ باری سے کسان اور خصوصا

حکومت کسانوں کا معاشی قتل عام بند کرے۔ سرکاری نرخ مقرر ہونے کے باوجود کسان سے گندم نہ خریدنا اور ان کو مڈل مین کے رحم و کرم پر چھوڑنا کسی طور بھی قابل قبول نہیں۔ پہلے ہی بارشوں اور ژالہ باری سے کسان اور خصوصا چھوٹے کسان کو پہلے ہی بہت نقصان پہنچ چکا ہے۔ حکومت کا کام ہمیشہ کسان کو ریلیف دینا ہوتا تھا یہ پہلی حکومت ائی ہے جس نے کسان کو بے یار و مددگار اور لاوارث چھوڑ دیا ہے۔ حکومت اگر عوام کے مینڈیٹ سے ائی ہوتی تو شاید ان کو عوام کا احساس بھی ہوتا لیکن چونکہ یہ نہ تو عوام کے مینڈیٹ سے ائے تھے اور نہ ہی ان کو کوئی عوام میں پذیرائی حاصل ہے یہ حکومت صرف اور صرف ٹک ٹاک پر چل رہی ہے جبکہ کسان اپنی گندم لے کر در در کی ٹھوکریں کھا رہا ہے۔ مسز نائلہ مشتاق احمد دھون ایڈوکیٹ نے کہا کہ عمران خان نیازی کی حکومت میں عمران خان صاحب خود کسانوں کے پاس چل کر گئے تھے ان کے مسائل سنے اور ان کے حل کے لیے حتی المقدور کوششیں کی۔ کرونا سے جہاں پوری دنیا تباہی کا شکار تھی وہیں پر عمران خان صاحب کی حکومت نے کسانوں کو اچھا کسان پیکج دیا اور وقت پر گندم خریدی۔ عمران خان نیازی کا دور حکومت کسان دوست اور کسانوں کی معاشی خوشحالی کا سنہری دور تھا۔ موجودہ ٹک ٹاک حکومت ٹک ٹاک سے نکل کر عوام اور خصوصا کسانوں کہ حال پر رحم کرے۔

یہ خبر شیئر کریں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں