0

قتل ناحق، اور معصومیت کا ڈھونگ

قتل ناحق، اور معصومیت کا ڈھونگ
کتنا پیارا فرمان ہے کہ جس نے بھی کسی بے گناہ انسان کو ناحق قتل کیا گویا اس نے پوری انسانیت کو قتل کیا اور جس نے ایک مرتے ہوے انسان کی جان بچای اس نے پوری انسانیت کی جان بچای. اور فرض کریں کہ آپ غضے میں اتنے پاگل ہو جاتے ہیں کہ کسی ملزم کو موت کے گھاٹ اتار دیتے ہیں پھر بھی آپ کو اس کا اختیار نہ ہی دنیا کا کوی مذہب دیتا ہے نہ ہی کوی عدالت اور نہ ہی انسان کو تخلیق کرنے والا مالک. تو پھر انسان اتنا باولا، اتنا بھیانک، اتنا وحشی کیسے ہو گیا کہ صرف اپنے ذاتی عناد اپنی ذاتی رنجش اپنی ذاتی دکھ کو تھوڑا سا ٹھنڈا کرنے کے لیے خواہ مخواہ کسی کی جان سے ہی کھیل جاے.
لاہور میں ایک ڈلیوری بواے کو ظالمانہ اور وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنا کے سانسوں سمیت پٹرول چھڑک کے اپنی آندھی سفاکیت اور بر بریت کے نشانات مٹانے کی ناکام سی کوشش کی گئی مگر سچ ہے کہ نہ ہی عشق چھپ سکتا ہے اور نہ ہی مشک.
اور زیادہ تر مردوں کی عادت ہوتی ہے اپنے ساتھ زیادہ لڑکیوں کو نتھی کرنے کی کوشش کرتے ہیں شاید پس منظر میں ان کی یہ خواہش چل رہی ہوتی ہے کہ زیادہ گرل فرینڈز کی نمایش اپنے دوستوں اور حلقہ احباب میں کرنے سے ان کی خوب بلے بلے ہو گی عجب احمقانہ اور طفلانہ سوچ ہے اور آج کل کا زمانہ سوشل میڈیا کا زمانہ ہے آپ کسی دوسرے سے جو راز و نیا ز کر رہے ہوتے ہیں وہ صرف وقتی راز و نیاز ہوتا ہے پھر اللہ جانے اور اس کی مخلوق جانے کہ کس کس کے کپڑے کس کس جگہ پہ اتارے جاتے ہیں لہٰذا مرد و زن دونوں پہ لازم ہے کہ اپنی اپنی عزت کو سمبھال کے رکھیں اور خواہ مخواہ چند پل کی لذت بے جا اور خواہ مخواہ کے گناہ کے لیے اپنی لاکھوں، کروڑوں کی عزت دو کوڑی کی نہ کریں.
شوہروں اور گھر کے مرد حضرات پہ لازم ہے کہ اپنی بیویوں، بیٹیوں اور بہنوں پہ بے جا سختی سے گریز کریں انھیں گھومنے پھرنے، کھانے پینے، پہننے اوڑھنے اور ہنسنے کھیلنے کے مواقع پوری طرح سے فراہم کریں اپنی خواتین کو سراہیں، انھیں اعتماد دیں انھیں بتائیں کہ وہ کتنی قابل، خوبصورت اور ذہین ہیں تاکہ انھیں یہ تین لفظوں کی کہانی سننے کے لیے کسی اجنبی کا سہارا نہ لینا پڑے.
اور گھر کی خواتین کا بھی یہ اولین فرض ہے کہ کسی مسءلےکی صورت میں اپنے گھر کے مردوں کو فوری طور پر بتائیں تاکہ مسایل کو گھمبیر ہونے سے پہلے ہی صلح صفائی اور باہمی افہام و تفہیم سے حل کیا جاے.
اس ڈلیوری بوائے کی کہانی اور قتل ناحق میں بایس سالہ جوان جو ڈلیوری بواے کی معمولی نوکری کرنے پہ مجبور ہے اپنے گھرانے کی کفالت کے لیے اس کے نصیب ہار گیے جو وہ دوران ڈیوٹی اپنے خاوند سے باغی ایک حسینہ سے جا ٹکرایا اس کے حسن سے گھایل ہوا اور اسے شادی کی آفر کر بیٹھا لڑکی کو یہ بات اتنی اچھی لگی کہ وہ کھلکھلا کے ہنس پڑی. لڑکا جس کی چند ماہ بعد شادی ہونے والی تھی اور لڑکی جو تین بچوں کی ماں ایک شوھر کی بیوی تھی سب بھول بھال کے عشق کی خونی وادی میں آنکھیں بند کر کے اتر گیے. اور لڑکی نے تو ہنس کے پوری دنیا پہ ثابت کر دیا کہ ہسی تے پھسی. اسی لیے خواتین کو جہاں پردے کا حکم ہے وہیں پہ نا محرم مردوں سے نرم لہجے میں گفتگو سے سختی سے منع کیا گیا ہے اور مردوں کو اپنی نظر کی حفاظت کا حکم دیا گیا ہے.
ستر اور نظر
کبھی قبا ہے ستر ہے
کبھی حیا ے نظر ہے
یہ اتنی بندشوں میں بھی
حیات ڈگمگا گءی
کسی سے کچھ خطا ہوی
کسی کے قدم رک گیے
اور چال لڑ کھڑا گءی
تو ہم انسان اس لکن میٹی کی لپیٹ میں آتے ہی رہتے ہیں. تو ڈلیوری بواے کو اس تین بچوں کی ماں اور ایک شوھر کی. منکوحہ سے عشق ہو گیا اور پھر عشق نے تمام حدود و قیود کو عبور کر لیا شوھر کو پتا چلتا ہے وہ بیوی کے فون سے بیوی بن کے ڈلیوری بواے سے آرڈر منگواتا ہے پھر اسے بجاے اس کے کہ حوالہ پولیس کریں خود ہی مامے کی عدالت لگاتے ہوے اسے شدید وحشیانہ تشدد کر کے سانسوں سمیت ہی گاڑی میں ڈال کر گھر سے نکل کے بے وقوفی کی اگلی داستان رقم کرنے مانگا منڈی پہنچ جاتے ہیں اور نسبتاً ایک سنسان جگہ پہ اس ڈلیوری بواے پہ پٹرول چھڑک کے اسے آگ لگا دیتے ہیں. یعنی اپنی طرف سے اپنے تمام جرائم کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی ایک ناکام سی کوشش کرتے ہیں مگر نہ صرف پکڑے جاتے ہیں بلکہ برے طریقے سے پکڑے جاتے ہیں اور جس دھڑلے اور بے رحمی سے ان ظالموں نے اس بایس سالہ لڑکے کو موت کے گھاٹ اتار کے اب جھوٹ کے انبار لگا کے اس روح کو گندا ثابت کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں تو خدا را ہمارے قانون اور ہماری حکومت کو ان جیسے جھوٹے، مکار اور شاطر میاں بیوی کے خلاف تیزی سے اور سختی سے ایکشن لینا چاہیے تاکہ ان کے شر سے پوری انسانیت اور ملک کے تمام لوگوں کو بچایا جا سکے.
اللہ پاک ہمیں ان تمام جھوٹے، ظالم اور مکار لوگوں سے پناہ میں رکھے آمین.
ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور
drpunnamnaureen@gmail.com

یہ خبر شیئر کریں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں