0

‏وزیر اعظم ہاوس میں کام کرنے والے ایک آفیسر نے عمران خان کے وزارت عظمی دور کا واقعہ سنایا کہ۔۔

‏وزیر اعظم ہاوس میں کام کرنے والے ایک آفیسر نے عمران خان کے وزارت عظمی دور کا واقعہ سنایا کہ۔۔

جب عمران وزیر اعظم بنے تو کئی ماہ گذر گئے کوئی غیرملکی دورہ نہ کیا تو اس نے بتایا کہ پی ایم کے سٹاف سے میں نے پوچھا کوئی دورہ کرا دیں (دورہ میں ٹی اے ڈی اے سے پیسہ بنتا ہے)۔۔
تو سٹاف نے ایک واقعہ سنایا کہ پی ایم بننے کے دوسرے مہینے فارن آفس کے ایک ڈیسک کے ڈی جی نے ایک ملک کا دورہ کرنے کے لئے پرپوزل بھیجا۔۔ جس میں لکھا کہ یہ انتہائی اہم دورہ ہے۔۔ وزیر اعظم عمران خان نے وہ پرپوزل پڑھا اور ڈی جی کو بلا لیا کہ آئو بتاو یہ دورہ کیسے انتہائی اہم ہے۔۔ ڈی جی صاحب آگئے۔۔ عمران خان نے پوچھا اس سے پاکستان کو کیا ملے گا جو آپ نے انتہائی اہم دورہ لکھا۔۔ ڈی جی صاحب لاجواب ہوگئے اور دورہ نہ کیا۔۔ ڈی جی صاحب چلے گئے مگر انہوں نے یہ بات کسی کو نہ بتائی۔۔ کچھ دن گذرے فارن آفس کے ایک اور ڈی جی نے ایک اور ملک کا انتہائی اہم کرکے دورہ کا پرپوزل بھیجا۔۔ انکو بلایا گیا تو وہ بھی مناسب جواب نہ دے سکے کہ یہ دورہ کیسے اہم ہے اور اس سے پاکستان کو کیا ملے گا۔۔ تاہم یہ والے ڈی جی صاحب واپس جاتے ہی باقی ڈی جیز کو بھی بتا دیا کہ بھائی یہ وزیر اعظم دوروں کا بھوکا نہیں ہے اور یوں فارن آفس کے افسران کی موجیں رک گئیں۔۔ اور پھر دوروں سے متعلق پرپوزل بنانے سے پہلے وزیر اعظم عمران خان سے پوچھا جاتا تو ہی پرپوزل جاتا تھا۔۔

اس افسر نے بتایا کہ میں نے 7 سے 8 وزرائے اعظم کے ساتھ کام کیا مگر عمران خان سب سے زیادہ پاکستان کے ساتھ مخلص اور ایماندار تھے۔۔

اس نے بتایا کہ اس کے بعد شہباز شریف وزیر اعظم آگئے۔۔ پھر غیر ملکی دوروں کی لائن لگ گئی اور فارن آفس افسران و مشنز کے مزے بحال ہوگئے۔۔ اب سب سے کم اہم دورہ بھی انتہائی اہم ہوجاتا تھا۔۔
اب نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ جو صرف انتخابات میں معاونت کرنے آئے ہیں وہ 5 روزہ دورہ پر امریکہ ہیں اور پاکستان کے ساتھ مخلص عمران خان اٹک جیل میں قید ہے۔

یہ خبر شیئر کریں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں