0

‏اس ٹوپی کی ایجاد کا سہرا نجانے کس کے سر ہے؟ مگر پاکستان میں نمازیوں کے سر پر دیکھی جاتی ہے. بلکہ دوران ادائیگی نماز کسی کے سر سے یہ گر جائے تو قریب موجود شخص اسے دوبارہ نمازی کے سر پر ایڈجسٹ کرنا اپنا اولین مذہبی فرض سمجھتا ہے..

‏اس ٹوپی کی ایجاد کا سہرا نجانے کس کے سر ہے؟ مگر پاکستان میں نمازیوں کے سر پر دیکھی جاتی ہے. بلکہ دوران ادائیگی نماز کسی کے سر سے یہ گر جائے تو قریب موجود شخص اسے دوبارہ نمازی کے سر پر ایڈجسٹ کرنا اپنا اولین مذہبی فرض سمجھتا ہے..
اکثر مساجد انتظامیہ اور معزز لوگ بھی یہی ٹوپیاں استعمال کےلیے لا کر مساجد میں رکھ دیتے ہیں ۔
کوئی اس ٹوپی کی فضیلت سے آگاہ کر سکتا ہے کیا؟
کیا یہ ٹوپی پہن کر ہم آفس جاسکتے ہیں؟

‏‎یہ ٹوپی پہن کےہم نہ بازار جاتےہیں اورنہ ہی کسی محفل میں لیکن مسجد میں جوبھی ٹوٹی پھوٹی بھی مل جائےوہ پہن لیتےہیں۔
کیا یہ کھلاتضادنہیں ہے!!!

معززین کی کسی محفل میں بیٹھ سکتے ہیں؟
شادی بیاہ کی کسی تقریب میں جا سکتے ہیں؟
اگر نہیں تو . . . . .
اپنے رب، اپنے خالق و مالک کے حضور پیش ہوتے وقت کس دھڑلے سے یہ پلاسٹک کی بنی ٹوپی کیسے پہن لیتے ہیں؟(اکثر ٹوٹی پھوٹی اور گندی بھی ہوتی ہیں)

یادرکھیں!
نماز کا پروٹوکول یہ ہے کہ نمازی حضرات عمدہ، صاف ستھرا اور معیاری لباس اور معیاری ٹوپی وغیرہ زیب تن کریں!

ضرور سوچیے ۔
تھوڑا نہیں پورا سوچیے!!!!
قاضی دلشادآحمد علوی

یہ خبر شیئر کریں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں