0

*اسلامی ہجری کیلنڈر کی ابتداء کب اورکیسے ہوئی؟* جمعہ 15 ستمبر 2023 انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

*اسلامی ہجری کیلنڈر کی ابتداء کب اورکیسے ہوئی؟*

جمعہ 15 ستمبر 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

فرمان ربانی ہے کہ جب سے یہ کائنات بنی ہے اللہ تعالی نے سال کے 12 مہینے رکھے۔

معروف قول یہ بھی ہے کہ یہ کائنات 10 محرم کو بنی اور آدم علیہ سلام کی پیدائش دس محرم کو ہوئی۔

*ہجری تاریخ کا آغاز:*
اسلام سے پہلے صرف عیسوی سال اور مہینوں سے تاریخ لکھی جاتی تھی،مسلمانوں میں تاریخ لکھنے کی روایت نہیں تھی۔
سن ہجری ۱۷/ میں حضرت عمرؓ کی خلافت کے دوران حضرت ابو موسیٰ اشعریؓ نے حضرت عمرؓ کےنام ایک خط لکھا جس میں کہا گیا تھا کہ آپ کی طرف سے حکومت کے مختلف علاقوں میں خطوط جاری کیے جاتے ہیں لیکن اسلامی تاریخ ان خطوط میں نہیں لکھی جاتی
حالانکہ تاریخ لکھنے سے بہت فوائد ہوتے ہے مثلا” آپ کا حکم کس دن جاری کیا گیا اور کب پہنچا اور کب اس پر عمل ہوا۔ ان تمام باتوں کو سمجھنا تاریخ لکھنے پر منحصر ہے۔
چنانچہ حضرت عمرؓ نے اسے بہت مناسب سمجھا اور فورا اکابر صحابہؓ کا اجلاس بلایا۔ اس میں مشورہ دینے والے صحابہ کرام کی طرف سے چار قسم کی رائے سامنے آئی۔
پہلےاکابر صحابہ کی ایک جماعت کی رائے تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت کے سال سے اسلامی سال کی ابتدا کی جائے۔
دوسری جماعت اس رائے کا حامل تھا کہ اسلامی سال نبوت کے سال سے شروع ہونا چاہیے۔
تیسری جماعت کی رائے تھی کہ ہجرت سے اسلامی سال کی ابتداء کی جائے۔چوتھی جماعت کی یہ رائے تھی کہ اسلامی سال کا آغاز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال سے ہونا چاہیے۔
ان چاروں قسم کی رائے سامنے آنے کے بعد ان پر باضابطہ بحث ہوئی۔پھر حضرت عمرؓ نے یہ فیصلہ سنایا کہ ولادت یا نبوت سے اسلامی سال کی ابتدا کرنے میں اختلاف سامنے آ سکتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش کے دن کے ساتھ ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کا دن قطعی طور پر اس وقت متعین نہیں ہے بلکہ اختلاف ہے۔
اور وصال سے شروع کرنا بھی مناسب نہیں ہے کیونکہ وصال کا سال اسلام اور مسلمانوں کے لیے دکھ اور صدمے کا سال ہے۔ اس لیے اسلامی سال کا آغاز ہجرت سے کرنا مناسب ہوگا۔ اس میں چار خوبیاں
ہیں۔

*نمبر۔1* حضرت عمرؓ فرماتے ہیں کہ ہجرت نے حق اور باطل کے درمیان واضح فرق کیا۔

*نمبر۔۲* یہی وہ سال ہے جس میں اسلام نے عزت اور طاقت حاصل کی۔

*نمبر۔۳* یہی وہ سال ہے جس میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمانوں نے اللہ کی عبادت امن وسکون کے ساتھ بغیر کسی خوف کے شروع کی۔

*نمبر۔4* مسجد نبوی کی بنیاد اسی سال رکھی گئی۔
ان تمام خوبیوں کی بنا پر پر تمام صحابہ کرام کا اتفاق اور اجماع اس بات پر ہوا کہ اسلامی سال کا آغاز ہجرت کے سال ہی سے ہو۔
پھر اسی اجلاس میں ایک اور مسئلہ پیدا ہوا کہ سال میں بارہ مہینے ہوتے ہیں جن میں سے چار ماہ حرمت والے ہیں۔
ذیقعدہ۔ذی الحجہ۔محرم اور چوتھا رجب جوجمادی الثانی اور شعبان کے درمیان میں ہے۔
یہاں تک کہ سال کے مہینے کے آغاز میں اکابر صحابہؓ کی مختلف آراء سامنے آئیں کہ سال کے مہینے کا آغاز کس مہینے سے کیاجائے؟
چنانچہ اس سلسلے میں بھی اکابر صحابہ
کرام کی طرف سے چار قسم کی رائےسامنےآئیں
ایک جماعت نے یہ مشورہ دیا کہ رجب کے مہینہ سے سال کے مہینہ کی ابتداء کی جائے، کیونکہ رجب سے ذی الحجہ کے مہینےتک چھ ماہ ہوتے ہیں۔پھر محرم سے لے کر رجب کے آغاز تک چھ مہینے ہوتے ہیں۔
دوسری جماعت نے یہ مشورہ دیا کہ رمضان کے مہینہ سےسال کے مہینے کا آغاز ہو، لہذا رمضان وہ بہترین مہینہ ہے جس میں پورا قرآن نازل ہوا ہے۔
تیسری جماعت نے یہ مشورہ دیا کہ ماہ محرم سےسال کے مہینے کا آغاز ہو۔
کیونکہ محرم کے مہینے میں حجاج کرام حج ادا کرکے کے بعد واپس آتے ہیں۔
چوتھی جماعت نے یہ مشورہ دیا کہ ربیع الاول سے سال کے مہینے کی ابتداء کی جائے،کیونکہ اس مہینے میں حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرت فرمائی، کہ شروع میں ربیع الاول میں مکہ مکرمہ سے سفر شروع فرمایا اور آٹھ ربیع الاول کو مدینہ منورہ پہنچ گئے۔ توحضرت عمرؓ نے بڑے احترام سے سب کی رائے سنی۔
پھر آخر میں یہ فیصلہ دیا کہ محرم کا مہینہ سےسال کے مہینے کا آغاز ہونا چاہیے۔ اس کے دو فوائد ہیں۔
حضرات انصار نے بیعتِ عقبہ کے موقع پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو مدینہ منورہ ہجرت کر کے تشریف لانے کی دعوت دی اور آپ نے انصار کی دعوت قبول کر لی اور یہ ذی الحجہ کے مہینے کے بعد پیش آیا تھا اورحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے محرم کے شروع سے صحابہ کرام کو ہجرت کے لئے روانہ کرنا شروع فرما دیا تھا، لہذا ہجرت کی ابتداء محرم کے مہینے سے ہوئی اور اس کی تکمیل ربیع الاول میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت سے ہوئی۔

٭حج اسلام کی ایک تاریخی عبادت ہے جو سال میں صرف ایک بار کیا جاتا ہے اور حج مکمل کرنے کے بعد حاجی محرم کے مہینے میں اپنے گھروں کو لوٹ جاتے ہیں۔ان خوبیوں کی وجہ سے سال کے مہینے کا آغاز محرم کے مہینہ سے مناسب ہے۔ اس پر تمام صحابہ کا اتفاق اور اجماع ہوا کے سال کے مہینہ کی ابتداء محرم سے ہو۔
لہذا اسلامی سال کی ابتداء ہجرت سے اور اسلامی مہینے کی ابتداء محرم الحرام سے مان لی گئی۔
اللہ نےروزے، عید اور حج کا مدار اسلامی سال اور اسلامی تاریخوں پر رکھا ہے۔عیسوی تاریخوں پر نہیں رکھا۔عیسوی تاریخ اسلامی تاریخ کے ماتحت ہے۔
اسی لیے ہمارے یہاں شادی بیاہ کی تاریخیں
سفر کی تاریخیں، کاروبار شروع کرنے کی تاریخیں اور معاملات و معاشرت میں اسلامی سال اور اسلامی مہینوں کا لحاظ رکھا جاتا ہے۔

امت کا ایک طبقہ جو اسلامی سال اوراسلامی مہینوں کی اہمیت سے ناواقف ہے، اللہ تعالی انہیں بھی عمل کرنےکی توفیق عطاء فرمائے۔

یا اللہ تعالی ہمیں اسلامی شعار پر عمل کی توفیق عطا فرما۔

آمین یا رب العالمین

Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00923008604333

یہ خبر شیئر کریں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں