صحافی کا قلم بتاتا ہے کہ وہ صحافی ہے
واٹس ایپ گروپ سے سرکاری خبریں چرا کر اس کے ٹکر بنانے سے صحافی بن جاتا ہے؟
جن صحافیوں نے سالہا سال بڑے پرنٹ میڈیا اداروں میں محض 10 سے 15 ہزار کی نوکری کر کے تجربات حاصل کیے ان کی
خبریں چوری کر کے اپنے ٹکر چلانے والے اپنے آپ کو صحافی کب تک کہلوائیں گے ؟
جعلی صحافیوں اور دیہاڑی دار مافیا کی سر پرستی بند کی جائے
تمام صحافتی تنظیمیں نوٹ فرما لیں دھڑا دھڑ جعلی صحافیوں کی تنظیموں میں بھرتیاں بند کی جائیں مقدس پیشے کو گھر کی باندی بنانے والے نام نہاد صحافی متوجہ ہوں
جن ٹھیکیداروں،دلالوں،پراپرٹی ڈیلروں اور منشیات و جواریوں کو آپ تنظیموں اور پی ڈی ایف اخباروں میں جگہ دے رہے ہیں یہ آپ کی بدنامی کا باعث ہیں
چند روپوں اور ایک وقت کی روٹی کے لئے ایسے افراد کا صحافی کمیونٹی میں داخلہ معاشرہ کے لئے ناسور بن چکا ہے
اپنے اپنے واٹس ایپ گروپس سے جعلی صحافیوں نان پروفیشنلز اور دیہاڑی دار افراد کو باہر نکالیں چونکہ یہ افراد آپ کے واٹس ایپ گروپ میں بیٹھ کر آپ کی خبریں چوری کرتے ہیں اور اپنے بنائے یو ٹیوب چینلز و دیگر سوشل میڈیا ایپ پر اپلوڈ کر کے اعلی افسران کو بھیجتے ہیں اور ان کے سامنے اپنے آپ کو میڈیا پرسنز بناتے ہیں حالانکہ انہیں جنرلزم کے سپیلنگ بھی نہیں آتے جن کے باعث آپ کی صحافت بھی متاثر ہوتی ہے ہم سب نے مل کر ایسے افراد کو اپنے گروپوں سے باہر نکالنا شروع کر دیا ہے جو صحافت کا لبادہ اوڑھ کر سرکاری نوکریاں،ٹھیکیداریاں،جوئے،منشیات فروشی ،منی پٹرول مشینیں ،چکلے،مساج سینٹر جیسے جرائم اور کاروبار کر رہے ہیں درحقیقت ان کا صحافت سے بالواسطہ کوئی تعلق نہیں یہ محض اداروں کی سرکاری کارکردگیاں دکھا کر صحافی بنے ہوئے ہیں اور بڑے صحافیوں کے واٹس ایپ گروپ میں بیٹھ کر وہاں سے خبریں تو چراتے ہیں ساتھ ہیں ساتھ ہی اپنے آپ کو توپ صحافی بھی سمجھنا شروع کر چکے ہیں ان سے ان کے تجربے کا پوچھا جائے تو کوئی بتائے گا 20 سال اور کوئی 15 سال لیکن درحقیقت ان کا تجربہ ایک گھنٹے کا بھی نہیں ہاں بلیک میلنگ کر کے صحافت کو بیچنے اور پیسے کما کر پراپرٹیاں بنانے میں یہ واقع ہی تجربہ کار ہیں شکریہ ارسلان تیموری