جھنگ سول ہسپتال واقع سرکاری ہسپتال ہے یا کہ ایک مقبوضہ گینگ کا ادارہ ہے جہاں پر انتظامیہ بے بس ہے. آج تقریبا 4 بجے صبح فجر ہمارے ڈسٹرکٹ پریس کلب جھنگ کے ایگزیکٹو ممبر راجہ شہباز بھانجی اپنی بچی کو لے کر ایمرجنسی بچوں کے وارڈ میں گئی ساتھ بچی کا والد تھا اس کو سیکورٹی گارڈ نے ایمرجنسی سے باہر روک لیا اور ماں اپنی بچی کو لے کر ڈاکٹر کے پاس گئی تو ڈاکٹر نے ایک انجیکشن لگانے کے لیے سٹاف کی طرف بھیجا تو دو تین سٹاف کے پاس گئی تو انہوں نے انکار کیا کہ فلاں کے پاس لے جا اسی طر ح بچی کی تڑپ ماں کی ممتا برداشت نہ کر اور پھر ڈاکٹر کے پاس آئی تو ڈاکٹر نے بھی غصے سے کہا ٹھہر جا تینیوں بڑی جلدی لگی کھڑی ہے. واپس اسی نرس کے پاس گئی تو وہ شکایت کی وجہ سے اور غصہ ہو گئیں اور کہا جس باپ کے پاس جانا ہے چلی جا اب تیری بچی کو انجیکشن نہیں لگانا جو ہوتا ہے کر لے اس دوران بچی کی حالت بھی تشویشناک ہو رہی تھی اور ان کی تلخ کلامی اور پولیس کو بلا کر لواحقین جو موجود نہیں تھے اندر ان کو علاقہ پولیس نے پکڑ لیا 9 بجے نرسنگ اور پی ایم اے تنظیم کی طرف سے ایم ایس کو ہسپتال بند کرنے دھمکی دی گئی اور اگر ان کی مرضی کے مطابق مقدمہ درج نہ ہوا تو پہلے معمول کے مطابق ہسپتال بند کر دیں گے ایم ایس نے ان کے آگے سر خم ہو کر درخواست مقدمہ کے اندراج کے لئے ایس ایچ او کو ارسال کر دی جبکہ مریض کے لواحقین جرم نہ ہونے کے باوجود بچوں سمیت معذرت بھی اس کے باوجود معاملہ ٹھنڈا نہ ہوا.. جبکہ دیگر مریضوں کے مطابق کہ یہ رات کو ڈیوٹی پر نہیں ہوتی اور اپنی خفیہ کمرے میں جا کر سو جاتی ہیں جس کی غفلت کے نتیجے میں ایک بچہ جاں بحق ہو چکا ہے ہمارے شعبہ صحافت کو ان کے ہر جرائم کو کرائم کا پتہ ہے ہمارے صحافی بھائی کے ساتھ زیادتی اب برداشت نہیں ہوگی فوری تمام دوست اس پر خبریں لگائیں اور روز کی خامیوں پر عوام اور اعلی حکام کو ان کے کردار دیکھائیں
