0

سوال: مغلوں کے دور میں بجلی نہیں تھی تو وہ فواروں کو کیسے چلاتے تھے؟

سوال: مغلوں کے دور میں بجلی نہیں تھی تو وہ فواروں کو کیسے چلاتے تھے؟
جواب: کچھ تعمیرات میں چھت پر اوورہیڈ ٹینک موجود ہے جس میں پانی ہینڈ پمپ کے طریقے سے پہنچایا جاتا تھا اور وہاں سے بڑی لائن اور پھر چھوٹی لائن کے زریعے فوارہ کی شکل میں نکلتا تھا۔ ہینڈپمپ چلانے کے لیے ونڈمل کا استعمال بھی ہوا ہے۔
مغلیہ ٹیکنالوجی یورپ کی اس ٹیکنالوجی سے بہت ایڈوانس تھی۔ ان میں دوہری چھتوں میں پانی کی ذخیرہ کیا گیا تھا اور دھوپ کی شدت کو پانی گرم کرنے میں کام میں لایا گیا۔ کئی جگہوں پر محدب عدسے کا استعمال بھی ہوا۔ یہ گرم پانی اسٹیم بوائلر کی طرز پر ویکیوم پمپ کی طرح استعمال ہوا اور اس ویکیوم میں پانی اوپر بھی چڑھایا گیا اور فوارہ بھی چلا۔ لیکن یہ سارے نظارے سورج غروب کے ساتھ ہی بند ہوجاتے تھے۔ اگر آپ شالامار باغ لاہور کو دیکھیں تو اندازہ ہو گا یہ تین اسٹیپ میں بنا ہے۔
اور تینوں سسٹیپ میں فوارے لگے ہیں۔
شالامار باغ کا پہلا پورشن باہر موجود روڈ اور گراؤنڈ لیول سے نیچے ہے۔
اس کے بعد دوسرا پورشن
پہلے پورشن سے تقریباً 10 فٹ نیچے ہے۔
اس کے بعد تیسرا پورشن دوسرے پورشن سے تقریباً 7،8 فٹ نیچے ہے۔
تینوں پورشن پر فوارے لگے ہیں۔
شالامار باغ کو نہر سیراب کرتی تھی۔
نہر کا پانی اونچائی سے نیچے آتا۔ پہلے پورشن پر تو فوارے چلتے تھے۔
پہلے پورشن پر جمع ہونے والے پانی کو وہاں موجود درختوں اور پودوں کو لگا دیا جاتا
اس کے بعد بقیہ پانی سے دوسرے پورشن پر موجود فوارے چلائے جاتے۔
ان فواروں سے نکلنے والے پانی سے وہاں موجود درخت پودے کو سیراب کیا جاتا تھا۔
پانی کو پھر تیسری پورشن جو دوسرے پورشن سے 8 فٹ گہرا ہے میں پھینکا جاتا جہاں پر موجود فوارے چلتے اور پھر اس پانی سے گراؤنڈ کو سیراب کیا جاتا ۔۔۔
مضمون کاپی کیا گیا

یہ خبر شیئر کریں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں