جنہیں خاموش رہنا ہے انھیں خاموش رہنے دو
مجھے اک بات کہنی ہے مجھے اک بات کہنے دو
لہو کا کام بہنا ہے رگوں میں ہو کہ مٹی میں
لہو بہتا ہی رہتا ہے لہو کو یونہی بہنے دو
غلامی کے اصولوں میں فقط اک جی حضوری ہے
جنہیں آزار سہنا ہے انھیں آزار سہنے دو
یہ آزادی کا رستہ ہے یہاں بس خون بہتا ہے
اسے خوناب رہنا ہے اسے خوناب رہنے دو
جو آزادی کے خوگر ہیں وہ ہی تو فخر انساں ہیں
انھیں کمخواب دو صاحب انھیں پھولوں کے گہنے دو