68

تحریر! فیض ، محمد حسنی! لیڈر اور کارکنان کی ایک دوسرے کے لئے اہمیت ۔

تحریر!

فیض ، محمد حسنی!

لیڈر اور کارکنان کی ایک دوسرے کے لئے اہمیت ۔

کیا کارکنان بغیر رہنما کے ہوسکتےہیں ۔ رہنما بغیر کارکنان کے ہوسکتا ہے ۔ یہ مشاہدہ کی بات ہے کہ کارکنان اکثر نظر انداز اور گمنام رہتے ہیں ۔

کارکنان خاموشی سے اپنے رہنما کے وژن اور پالیسی کو آگے بڑھاتے ہیں ۔ ہر وہ شخص رہنما ہے جو کچھ لوگوں کی رہنمائی کرتا ہے ، جیسے کہ کسی تعلیمی ادارے کا پرنسپل ، سپروائز ، چیف ایگزیکٹو وغیرہ ، ان سب میں بڑا رہنما سیاسی جماعت کا رہنما ہے ۔ جتنا ایک سیاسی رہنما موثر و بہترین مدبر ہوتا ہے ، اتنے ہی اس کے کارکنان باشعور ہوتے ہیں ۔

اردو کے مرکب الفاظ ایک دوسرے کو بامعنی بناتے ہیں ، اسی طرح لیڈر اور کارکنان ایک دوسرے کے لئے لازم ہیں ۔ جیسا کہ استاد و شاگرد ، ڈاکٹر و مریض ، لیڈر و کارکن وغیرہ ۔

کہا جاتا ہے کہ رہنمائی کا عمل انسان جانوروں اور پرندوں کو دیکھ کر شروع کیا ۔ شہد کی مکھیوں کے چھتے کا انتخاب مکھیاں کرتی ہیں نہ کہ مکھیوں کے سردار یا ملکہ ۔

اکثر آپ کو پرندے وی v شکل میں لمبے سفر کے لئے اڑتے نظر آتے ہیں ، اس سفر کے دوران وہ اپنے رہنما تبدیل کرتے رہتے ہیں ، جس پرندے کی رہنمائی میں وہ اڑتے رہتے ہیں سارے پرندے ان کی پیروی کرتے ہیں ۔

دنیا کا ہر نظام ایک رہنما پیدا کرتا ہے اور رہنما وہ ہوتے ہیں جو لوگوں کی سوچ پر اثر چھوڑتے ہیں ۔ خوبیوں والے رہنما وہ ہوتے ہیں جو اپنا اثرورسوخ استعمال کر کے نئی منزلوں کا تعین کرتے ہیں اور اپنے کارکنوں کو چلنے کے لئے ایک نیا رخ دیتے ہیں ۔

جیسا کہ لیڈر اپنے کارکنوں میں لوگوں کے لئے خدمت کا جذبہ گومگو مسائل کو سمجھنے کی صلاحیت پیدا کرنا، اور مسائل سے انھیں نمٹنے کا طریقہ سکھاتا ہے ۔

یاد رہے کہ سارے رہنما ایثار و قربانی کے جذبے سے سر شار نہیں ہوتے ہیں ۔ تاہم کچھ رہنما قربانی کے جذبے کے ساتھ آگے بڑھتے ہیں اور اپنے لوگ اور عوام کی خاطر مشکل اوقات میں ہراول دستے کا کردار ادا کرتے ہیں ۔

ہمارے سیاسی جماعتوں کے رہنما صرف ذاتی مراعات کی خاطر اپنے کارکنوں سے وعدہ کرتے ہیں، قربانی و ایثار کے جذبے سے یکسر وہ عاری ہیں ۔

ہمیں بحیثیت باشعور قوم یہ دیکھنا ہے کہ ایک رہنما کو لوگوں نے اپنے لیے قیادت کرنا خود سے دی ہے یا رہنمائی کرنا اس کو تھونپ دیا گیا ہے۔

وہ رہنما، لیڈر نہیں ہوسکتا جس کے پیروکار نہ ہو۔ وہ سیاسی رہنما غیر موثر ہے جس کے شہر میں لوگوں کی فلاح کے لئے کام نہ ہوا ہو۔ وہ سیاسی جماعت، سیاسی جماعت نہیں ہوسکتی جس کا رہنما اپنی عوام کے لئے ترقی کا دائمی منشور نہیں دیتا ہو۔

پھر ھم کیوں نہ ایک ایسے سیاسی رہنما سے اپنی سیاسی وابستگی جوڑے جو قومی خدمت کا جذبہ رکھتا ہو ، جو قومی یک جہتی میں یقین رکھتا ہو ۔ اپنی عوام کی فلاح و ترقی کے جذبے سے سر شار ہو ۔

آج ھم یہ دیکھیں کہ گیس ، پانی ، بجلی ، صحت ، تعلیم ، روزگار کے زرائع ہر ایک شہری کی بنیادی ضرورت ہے ، پھر ھم بحیثیت شہری کیوں اپنے بنیادی حقوق سے مکمل محروم ہیں۔ اپنے حقوق کے لئے کیوں ھم ایسے رہنما کے ہاتھ مضبوط کریں جس کے منشور میں مذکورہ بالا نقاط ہو ۔

اگر آج ھم میں یہ سوچ پیدا نہیں ہوئی تو شاید کبھی نہ ہو ۔ سب مل کر اپنا اور اپنے بچوں کا مستقبل سوچے ، مثبت فیصلہ کریں ، اسی میں ہماری بقا ہے ۔

یہ خبر شیئر کریں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں