117

ٹائٹل: بیدار ھونے تک* *عنوان:مہذب قوم کی مہذب عادات* *کالمکار: جاوید صدیقی* انسان اپنے عادات و اطوار سے جانا پہچانا جاتا ہے۔ تہذیب انسان کو انسان بناتی ہے اور تہذیب سے عاری انسان جانور سے تشبیہ دیئے جاتے ہیں۔

*ٹائٹل: بیدار ھونے تک*

*عنوان:مہذب قوم کی مہذب عادات*

*کالمکار: جاوید صدیقی*

انسان اپنے عادات و اطوار سے جانا پہچانا جاتا ہے۔ تہذیب انسان کو انسان بناتی ہے اور تہذیب سے عاری انسان جانور سے تشبیہ دیئے جاتے ہیں۔ تہذیب معاشرہ سکھاتا ہے اور معاشرے کو لوگ بناتے ہیں لوگ اپنے بزرگوں اور اساتذہ سے سیکھتے ہیں جہاں سیکھنے اور سیکھانے کا عمل رک جاتا ہے وہیں سے معاشرہ تنزلی کا شکار ہونا شروع ہوجاتا ہے ایک وقت ایسا بھی آجاتا ہے جہاں بدتہذیبی اور بے حیائی معاشرے کا جز بن کر رہ جاتی ہے اور قوم اس معاشرے کے بھنور میں پھنس کر بدنام اور بے وقار بے مقام ہو کر رہ جاتی ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ ہم پاکستانی قوم کہاں کھڑی ہے یہ ہم سب کے سوچنے کی ضرورت ہے۔ میں اپنے معزز قارئین کی خدمت میں ایک اعلیٰ قدر نفیس عادات کی مالک کی قوم کی کچھ عادات پیش کرتا ہوں۔۔۔ ترکیوں کے اپنے باپ دادا یعنی سلطنت عثمانیہ کے ادوار سے عثمانیوں کی بے مثل و بے نظیر عادات راقم محقق تاریخ دان مورخ نے رقم کی ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جب عثمانی ترکوں کے پاس کوئی مہمان آتا تو وہ اس کے سامنے قہوہ اورسادہ پانی پیش کرتےتھے۔اگر مہمان پانی کیطرف ہاتھ بڑھاتا وہ سمجھ جاتے کہ مہمان کو کھانے کی طلب ھے تو پھر وہ بہترین کھانے کا انتظام کرتے اور اگر وہ قہوہ کی طرف ہاتھ بڑھاتا تو وہ جان لیتے کہ مہمان کو کھانے کی حاجت نہیں ھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اگر کسی گھر کے باہر پیلے رنگ کے پھول رکھے نظر آتے تو اسکا مطلب ہوتا کہ اس گھر میں مریض موجود ھے آپ اس مریض کی وجہ سے گھر کے باہر شور شرابہ نہ کریں اور عیادت کو آسکتے ہیں اور اگر گھر کے باہر سرخ پھول رکھتے ہوتے تو یہ اشارہ ہوتا کہ گھر میں بالغ لڑکی ہے لہذا گھر کے آس پاس بازاری جملے نہ بولے جائیں اور اگر آپ پیغامِ نکاح لانا چاہتے ہیں تو خوش آمدید! ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ گھر کے باہر دو قسم کے ڈور بیل گھنٹی نما ہتھوڑے رکھے ہوتے ایک بڑا ایک چھوٹا اگر بڑا ہتھوڑا بجایا جاتا تو اشارہ ہوتا کہ گھر کے باہر مرد آیا ھے لہذا گھر کا مرد باہر جاتا تھا اور اگر چھوٹا ہتھوڑا بجتا تو معلوم ہوتا کہ باہر خاتون موجود ہے لہٰذا اسکےاستقبال کیلئے گھر کی خاتون دروازہ کھولتی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عثمانی ترکوں کےصدقہ دینے کا انداز بھی کمال تھا کہ انکے مالدار لوگ سبزی فروش دکانداروں کے پاس جا کر اپنے نام سے کھاتہ کھلوا لیتے تھے اور جو بھی حاجت مند سبزی یا راشن لینے آتا تو دکاندار اس سے پیسہ لیئے بغیر اناج و سبزی دے دیتا تھا یہ بتائے بغیر کہ اسکا پیسہ کون دے گا کچھ وقت بعد وہ مالدار پیسہ ادا کر کے کھاتہ صاف کروا دیتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اگر کسی عثمانی ترک کی عمر تریسٹھ سال سے بڑھ جاتی اور اس سے کوئی پوچھتا کہ آپ کی عمر کیا ہے؟؟ تو وہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے حیاء و ادب کرتے ہوئے یہ نہ کہتا کہ میری عمر تریسٹھ سال سے زیادہ ہوگئی ہے بلکہ یہ کہتا بیٹا ہم حد سے آگے بڑھ چکے ہیں۔ اللہ اللہ کیسا ادب کیسا عشق تھا ان لوگوں کا کیسی بہترین عادات تھی ان لوگوں کی یہی وجہ تھی کہ عالم کفر نے سلطنت عثمانیہ کے غداروں سے مل کر ٹکڑے کر ڈالے مگر سنا ہے یہ قدسیوں سے میں نے کہ وہ شیر پھر بیدار ہوگا۔۔۔۔۔۔معزز قارئین!! باوقار باعزت تہذیب یافتہ قومیں ہی دنیا میں بلند اور معتبر سمجھی جاتی ہیں جس میں علم و فن کیساتھ ساتھ تہذیب و اخلاق میں پنہاں ہوں بصورت عاری قوم کو جاہل اور جانور تصور کیا جاتا ہے۔ ملکوں کی فتح و شکست کوئی معنی نہیں رکھتی اگر اہمیت کے حامل ہے تو وہ اس قوم کی تہذیب و اخلاق یہی وجہ ہے کہ جنگ کے دوران بھی تہذیب و اخلاق پر پابند کیا جاتا ہے دورِ ماضی سے تا حال دورِ حاضر میں بھی ایک بہترین قوم کی شرط اس کا کردار و اخلاق کی کسوٹی پر ہوتا ھے۔ دینِ اسلام کی پہلی تعلیم ہی تہذیب و اخلاق پر منحصر ہے۔۔۔۔۔!!

یہ خبر شیئر کریں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں