150

رپورٹ دعانیوز میں صحافی ہوں ! صحافی ھُوں، سر پھرا ھُوں، مجھے مار دیجیے میں سوچنے لگا ھُوں ، مجھے مار دیجیے ھے احترام ِحضرت ِانسانیت میرا دین ایماندارھو گیا ھُوں، مجھے مار دیجیے

My poem for journalists copy paste
رپورٹ دعانیوز
میں صحافی ہوں !

صحافی ھُوں، سر پھرا ھُوں، مجھے مار دیجیے
میں سوچنے لگا ھُوں ، مجھے مار دیجیے

ھے احترام ِحضرت ِانسانیت میرا دین
ایماندارھو گیا ھُوں، مجھے مار دیجیے

میں پوچھنے لگا ھُوں سبب بگڑے ھوئے حالات کا
میں حد سے بڑھ گیا ہوں، مجھے مار دیجیے

کرتا ھُوں اہل عقل و دانش سے سوال
گستاخ ھو گیا ھُوں، مجھے مار دیجیے

سچائی سے میرا ربط ھےجرہت سے میرا کام
کتنا بھٹک گیا ھُوں، مجھے مار دیجیے

معلوم ھے مجھے کہ بڑامشکل ھے یہ کام
میں صحافی ہوں سچ بولتا ھُوں، مجھے مار دیجیے

بھرے شہر میں ناچتا پھرتا ھے شعور
میں اس کی صدا ھُوں مجھے مار دیجیے

میں ٹھیک سوچتا ھُوں، کوئی حد میرے لیے ؟
میں صاف دیکھتا ھُوں، مجھے مار دیجیے

یہ ظلم ھے کہ ظلم کو کہتا ھُوں صاحب کیا ظلم
کر رھا ھُوں، مجھے مار دیجیے

میں دوستی و امن ھوں میں علم ھُوں، میں شعور ھوں
اک صحافی ھُوں اک صحافی ھوں مجھے مار دیجیے

یہ خبر شیئر کریں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں