146

ڈی این اے (DNA) میں خدا کی نشانیاں! ایک سو کھرب (One Hundred Trillion) بے جان ایٹموں (Atoms) سے مل کر ایک انسانی خلیہ (Cell) بنتا ہے، جس میں زندگی ہوتی ہے، (اس میں زندگی کون ڈالتا ہے؟ !)۔ اور ہر خلیہ (Cell) ایک DNA سالمہ کا حامل ہوتا ہے۔ اور ہر DNA میں

ڈی این اے (DNA) میں خدا کی نشانیاں!

ایک سو کھرب (One Hundred Trillion) بے جان ایٹموں (Atoms) سے مل کر ایک انسانی خلیہ (Cell) بنتا ہے، جس میں زندگی ہوتی ہے، (اس میں زندگی کون ڈالتا ہے؟ !)۔ اور ہر خلیہ (Cell) ایک DNA سالمہ کا حامل ہوتا ہے۔ اور ہر DNA میں انسانی جسم کے متعلق تین ارب(Three billion) مختلف موضوعات کی معلومات (Information) ہوتی ہے۔ اور اگر اس معلومات کو آپ کسی کتاب میں لکھنا چاہیں تو اس کی ایک ہزار جلدیں (Volumes) بنیں گی اور ہر جلد 10 لاکھ صفحات (Pages) پر مشتمل ہوگا۔ اگر آپ اس معلومات کو کسی کمپیوٹر کی Hard-disk میں ڈالنا چاہیں تو اس کے لئے آپ کو 215 ارب جی بی (215 billion GB) کی Hard-disk چاہیئے ہوگی۔
ڈی این اے میں جو معلومات درج ہوتی ہے اسی کے مطابق انسان کی ظاہری شکل و صورت عادات اور رویہ بنتا ہے۔ جس طرح کمپیوٹر کے براؤزر(Browser) پر نظر آنے والے صفحہ(Page) کے پیچھے (HTML) کے (Codes) کارفرما ہوتے ہیں۔

اس لئے مشہور ملحد رچرڈ ڈاکنز نے بھی کہا ہے کہ:
“The machine code of the genes is uncannily computer-like”
“انسانی ڈے این اے میں جینز کا مشین کوڈ غیر معمولی طور پر کمپیوٹر جیسا ہے۔”
(River out of Eden Page#17.)

اور بل گیٹس (Bill Gates) نے کہا کہ:
“DNA is like a computer program but far, far more advanced than any software ever created.”
ڈی این اے ایک کمپیوٹر پروگرام ہی کی طرح ہے، لیکن آج تک جتنے بھی سافٹ ویئر بنائے گئے ہیں ان سے زیادہ ترقی یافتہ ہے۔”
(The Road Ahead, Page#188)

یہ صرف ایک انسان کی بات ہے اور دنیا میں ساڑھے سات ارب (7.5 Billion) موجود ہیں اور اس سے پہلے کتنے انسان گذرے ہیں اور کتنے کھرب انسان گزریں گے، ہم نہیں جانتے۔
یہ صرف انسانوں کی بات تھی، انسان کے علاوہ زمین پر ساڑھے آٹھ ملین (8.7 Million) جانداروں کی نوع (Species) موجود ہیں۔ اور ہر جاندار کی مختلف انواع (Species) ہوتی ہیں۔

کیا یہ اتنا پیچیدہ(Complex) اور ڈیزائن کیا ہوا(Designed) ڈی این اے خودبخود بن گیا؟ کیا اس میں یہ معلومات اپنے آپ آگئی؟ کیا آپ کہہ سکتے ہیں کہ ایک کمپیوٹر پروگرام بغیر کسی سافٹ ویئر انجینئر کے بن گیا ہے؟ جبکہ ڈی این اے دنیا کے بڑے سے بڑے کمپیوٹر پروگرام سے بھی کھربوں گنا زیادہ ترقی یافتہ (Advanced) ہے ! اور کسی سافٹ ویئر سے بھی بہت ہی زیادہ پیچیدہ ہے۔

معلومات کے لئے عالم کی ضرورت ہوتی ہے، ڈیزائن کے لئے DESIGNER کی ضرورت ہوتی ہے، پروگرام کے لیے ایک اعلی باکمال PROGRAMMER کی ضرورت ہوتی ہے۔

هُوَ اللّـٰهُ الْخَالِقُ الْبَارِئُ الْمُصَوِّرُ ۖ لَـهُ الْاَسْـمَآءُ الْحُسْنٰى ۚ يُسَبِّـحُ لَـهٝ مَا فِى السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِ ۖ وَهُوَ الْعَزِيْزُ الْحَكِـيْمُ

وہ اللہ ہی ہے جو تخلیق کرنے والا، ٹھیک ٹھیک وجود میں لانے والا، چیزوں کو صورت دینے ولا ہے۔ تمام اچھے نام اسی کے ہیں۔ کائنات کی ہر چیز اس کی پاکائی بیان کرتی ہے۔ وہ بہت ہی غالب اور حکمت والا ہے۔
الحشر، آیت:24۔

وَفِىْ خَلْقِكُمْ وَمَا يَبُثُّ مِنْ دَآبَّةٍ اٰيَاتٌ لِّقَوْمٍ يُوْقِنُـوْنَ

اور تمہاری تخلیق میں اور اان جانداروں میں جن کو زمین میں پھیلایا گیا ہے یقین کرنے والوں کے لئے بڑی نشانیاں ہیں۔
الجاثیہ، آیت:4۔

یہ خبر شیئر کریں
کیٹاگری میں : صحت

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں